وہ ایک مزدور تھا ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا اور گاؤں سے دور ایک شہر میں محنت مزدوری کرتا تھا کورونا وائرس نے جہاں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا وہاں ہوٹل مارکیٹس سکول یونیورسٹیاں کالج سرکاری دفاتر بند کئے وہاں کئی فیکٹریوں کو بھی بند کر دیا گیا۔
فیکٹری کی بندش سے وہ بے روزگار ہو گیا اب اس کی جیب میں ایک لکھا ہوا خط اور پانچ سو کے قریب روپے تھے یہ خط اس کی والدہ نے لکھا تھا مجھے کم از کم دو ہزار روپے کی ضرورت ہے جلدی بھیجو اگر حالات نارمل ہوتے یہ دو ہزار کچھ بھی نہ تھا خبر نہیں یہ حالات کب تک رہیں گے؟
اس کو اپنا گزارا بھی کرنا تھا ادھر والدہ کا مطالبہ تھا کہ جلدی پیسے بھیجو۔
فیکٹری والوں نے تنخواہ اور واجبات روک رکھے تھے۔