اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة - تحریر نمبر 3542?

اس شخص کی کوئی نماز نہیں جو زکوۃ نہیں دیتا،ارشاد نبوی صاحب نصاب شخص کے مال پر سال گذر جانے پر زکوۃ نکالنا فرض ہے

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر انسان کے ذمے تین قسم کی عبادت فرض کی ہے1۔جانی عبادت2۔بدنی عبادت3۔مالی عبادت۔زکوٰة مالی عبادت کا نام ہے حدیث شریف میں اسلام کے پانچ بنیادی ارکان بتلائے گئے ہیں جس میں ایک اہم رکن زکوٰة ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے،جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید کی گواہی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کے متعلق اس بات کی گواہی کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے سچے رسول ہیں،نماز قائم کرنا زکوٰة دینا اور رمضان شریف کے روزے رکھنا اور حج کا فریضہ ادا کرنا شامل ہے۔

 

زکوٰة کی فرضیت نا صرف کہ امت محمدیہ پر ہوئی ہے بلکہ تمام انبیاء کرام کے ادوار و ازمنہ میں زکوٰة ہمیشہ فرض رہی ہے۔

اسرائیل کے تمام انبیاء کرام کی شریعتوں میں نماز اور زکوٰة فرض رہی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب اپنی والدہ کی گود میں کلام کیا تو فرمایا ترجمہ:میرے اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی نماز پڑھوں اور زکوٰة ادا کروں جب تک کہ میں زندہ ہوں۔

 

اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں تمام انبیاء کرام کو نماز کا ایک اجتماعی حکم دیا ترجمہ:اور ہم نے تمام انبیاء کرام کو بذریعہ وحی حکم دیا تمام اچھے کاموں کے کرنے کا اور نماز پڑھنے کا اور زکوٰة دینے کا۔قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے پیارے پیغمبر کو ارشاد فرما رہے ہیں ترجمہ:اے میرے پیارے پیغمبر اپنے اصحاب کے مال سے صدقہ (زکوٰة) وصول کیجیے اور ان کے مالوں کو پاک کر دیجیے زکوٰة کا دوسرا معنی بڑھانا ہے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے الزکوٰة قنطرة الاسلام یعنی زکوٰة اسلام کا خزانہ ہے یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ دنیا میں معیشت اسی وقت ترقی کرتی ہے جب کہ خریداروں کے پاس دولت ہوتی ہے جب امراء اپنی زکوٰة نکالتے ہیں اور غریبوں کے پاس روپیہ پیسہ آتا ہے تو وہ خریداری کے لئے بازاروں میں جاتے ہیں۔

 


Sameer Khan

24 Blog bài viết

Bình luận