قربانی ذبح کرنے کا صحیح طریقہ؟

ذبح کا مسنون طریقہ کیا ہے

اور اونٹ ذبح کرنی کا طریقہ

جواب

ذبح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رو لٹانے کے بعد ’’بسم اللہ، و اللہ اکبر‘‘  کہتے ہوئے تیز دھار چھرے سے جانور کے حلق اور لبہ کے درمیان ذبح کیا جائے، اور گردن کو پورا کاٹ کر الگ نہ کیا جائے، نہ ہی حرام مغز تک کاٹا جائے، بلکہ ’’حلقوم‘‘ اور ’’مری‘‘  یعنی سانس کی نالی اور اس کے اطراف کی خون کی رگیں جنہیں ’’اَوداج‘‘  کہا جاتا ہے، کاٹ دی جائیں، اس طرح جانور کو شدید تکلیف بھی نہیں ہوتی اور سارا  نجس خون بھی نکل جاتا ہے، اس طریقہ کے علاوہ باقی تمام طریقوں میں پورا خون بھی نہیں نکلتا ہے اور جانور کو بلا ضرورت شدید تکلیف بھی ہوتی ہے۔

 

جانور کو قبلہ رخ لٹانے میں بہتر یہ ہے کہ جانور کی بائیں کروٹ پر اسے لٹایا جائے، (یعنی ہمارے ملک میں جانور کا سر جنوب کی طرف اور دُم شمال کی جانب ہو)؛ تاکہ دائیں ہاتھ سے جانور کو ذبح کرنے میں سہولت ہو۔

 

’’عن أنس، قال: «ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين أملحين أقرنين، ذبحهما بيده، وسمى وكبر، ووضع رجله على صفاحهما»‘‘. ( صحيح مسلم:3/ 1556)

 

ترجمہ: حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ،اور ذبح کرتے وقت ’’بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘  پڑھا ،اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھا ۔

 

’’عن عائشة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بكبش أقرن يطأ في سواد، ويبرك في سواد، وينظر في سواد، فأتي به ليضحي به، فقال لها: «يا عائشة، هلمي المدية»، ثم قال: «اشحذيها بحجر»، ففعلت: ثم أخذها، وأخذ الكبش فأضجعه، ثم ذبحه، ثم قال: «باسم الله، اللهم تقبل من محمد، وآل محمد، ومن أمة محمد، ثم ضحى به»‘‘. ( صحيح مسلم:3/ 1557)

 

ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لیے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے عائشہ! چھری لاؤ۔ پھر فرمایا : اس کو پتھر سے تیز کرو، تو میں نے تیز کرکے دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ ’’بسم اللہ‘‘، اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔

 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

 

2۔ جب قربانی کا جانور قبلہ رخ لٹائے تو پہلے درج ذیل  آیت پڑھنا بہتر ہے:

"إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".

اور ذبح کرنے سے پہلے درج ذیل دعا اگر یاد ہو تو پڑھ لے:

"اللّٰهُم َّمِنْكَ وَ لَكَ" پھر ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘  کہہ  کر ذبح کرے ، اور ذبح کرنے کے بعد اگر درج ذیل دعا یاد ہو تو پڑھ لے:

"اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنِّيْ كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِيْلِكَ إبْرَاهِيْمَ عليهما السلام". 

اگر کسی اور کی طرف سے ذبح کر رہا ہو تو "مِنِّيْ" کی جگہ " مِنْ "  کے بعد اس شخص کا نام لے لے۔ فقط 

 

اونٹ کو ذبح کرنے کا شرعی طریقہ بتادیں۔ شکریہ

 

سوال:

اونٹ کو ذبح کرنے کا شرعی طریقہ بتادیں۔ شکریہ

 

جواب ۔

 

 

اونٹ ذبح کرنے میں نحر کا طریقہ اختیارکرنا مسنون ہے، نحر کا طریقہ یہ ہے کہ گردن کے بالکل نِچلے حصہ میں سینہ کے پاس دھار دار چھری بھونک کر رگیں کاٹی جاتی ہیں (کسی تجربہ کار سے اسے عملاً سمجھ لینا چاہیے) اوراونٹ کا ذبح کرنا مکروہ تنزیہی ہے، ذبح یہ ہے کہ داڑھ کے نیچے گردن کے اوپری سرے کی رگیں کاٹی جائیں۔ مضمرات میں لکھا ہے : [السنة أن ینحر الإبل قائما] سنت یہ ہے کہ اونٹ کو کھڑا کرکے نحر کیا جائے۔

واللہ اعلم 


Sajjad Ali

9 Blog Mesajları

Yorumlar