نماز عید کی تکبیرات زوائد یا پہلی رکعت چھوٹنے کا حکم

سوال

1۔۔۔نمازِ عیدین کی پہلی تکبیریں چھوٹنے کی صورت میں اور پہلی رکعت چھوٹنے کی صورت میں نماز کیسے مکمل کی جائے؟

 

 

2۔۔میرے والد صاحب ہمیں بعض رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ جن میں میرا سسرال بھی شامل ہے۔میرے ماموں بھی شامل ہیں اور کچھ اور رشتہ دار بھی شامل ہیں۔میری زوجہ پر اپنے گھر جانے کی پابندی ہے۔ اگرچہ ان کا ہمارے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں۔اگرمیں ان سے تعلق رکھتا ہوں تو نافرمانی سے ڈرتا ہوں۔ اور اگر ان سے قطع تعلق کرتا ہوں۔تو خود کو ان کے سامنے شرمندہ محسوس کرتا ہوں۔ایسے معاملے میں شریعت کیا حکم دیتی ہے؟

 

جواب

1۔ جو شخص عیدین کی نماز میں امام کے تکبیرات زوائد کہنے کے بعد شامل ہو اور اس کی پہلی رکعت کی تکبیرات چھوٹ گئی ہوں تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ تکبیر تحریمہ کہنے کے فوراً بعد تکبیراتِ زوائد کہہ لے، اگرچہ امام قرأت شروع کر چکا ہو، اور اگر امام رکوع میں ہو تو اگر تکبیراتِ زوائد کہہ کر رکوع   ملنے کی امید ہو تو تکبیراتِ زوائد کہہ کر رکوع میں جائے ورنہ رکوع میں جاکر تکبیرات زوائد کہہ لے۔

 

اگر عیدین کی نماز میں کسی کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو وہ امام کے سلام کے بعد کھڑے ہوکر پہلے ثناء، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے، پھر تین تکبیرات زوائد کہہ کر رکوع کرے، اور بقیہ نماز پوری کرے۔ فتویٰ اسی پر ہے، علامہ شامی رحمہ اللہ وغیرہ نے یہی طریقہ لکھاہے۔

 

البتہ مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن صاحب رحمہ اللہ نے عیدین کی نماز کی ایک رکعت نکل جانے کی صورت میں  اسی ترتیب پر ادا کرنے کی اجازت لکھی ہے جس ترتیب پر عام نماز ادا کی جاتی ہے، یعنی پہلے ثناء پڑھے، پھر تکبیرات اور پھر تعوذ وتسمیہ پھر تلاوت۔ لہٰذا اگر کسی شخص نے اس ترتیب کے مطابق چھوٹی گئی رکعت ادا کرلی تو اس کی گنجائش ہوگی۔

 

2)عام رشتہ داروں اور سسرالی رشتہ داروں دونوں سے قطع تعلقی کرنا گناہ کبیرہ ہے، لہٰذا آپ کے والد کا آپ کو ان رشتہ داروں کے ساتھ قطع تعلقی  پر مجبور کرنا درست نہیں ، بلکہ ناجائز ہے، اسی طرح آپ کے والد صاحب کا آپ کی بیوی پر اپنے والدین کے گھر جانے پر پابندی لگانا بھی سراسر ظلم اور حق تلفی ہے، شادی شدہ عورت کو شریعت نے کم از کم ہفتہ بھر میں ایک مرتبہ اپنے والدین کے پاس جانے کا حق دیا ہے، لہٰذا مذکورہ امور میں آپ کے لیے اپنے والد کی بات ماننا لازم تو  کیا جائز بھی نہیں ہے؛ کیوں کہ گناہ کے کاموں میں کسی کی بھی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے، چناں چہ مذکورہ امور میں ان کی بات نہ ماننے سے آپ کو نافرمانی کا گناہ نہیں ملے گا۔

 

الفتاوى الهندية (1/ 151)

 

عید کی نماز میں پہلی رکعت کی تکبیرات چھوٹ جائیں تو کیا کرے؟

سوال

 عیدین کی نماز میں چھ زائد تکبیریں واجب ہیں،  اگر کسی سے صرف پہلی 3 تکبیریں چھوٹ جائیں باقی پوری نماز مل جائے تو نمازی کیا کرے؟

 

جواب

عید کی نماز میں پہلی رکعت کی  تکبیراتِ زوائد کے بعد شامل ہونے والے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ  تکبیرِ تحریمہ کہنےکے بعد تکبیراتِ زوائد کہے، اگرچہ امام قراءت شروع کر چکا ہو اور اگر امام رکوع میں جا چکا ہو اس کے بعد نماز میں شامل ہوا تو  وہ رکوع میں جا کر زائد تکبیریں کہہ لے۔  

 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 173،174):

’’(ولو أدرك) المؤتم (الإمام في القيام) بعدما كبر (كبر) في الحال برأي نفسه؛ لأنه مسبوق.

 

(فلو لم يكبر حتى ركع الإمام قبل أن يكبر) المؤتم (لا يكبر) في القيام (و) لكن (يركع ويكبر في الركوع) على الصحيح؛ لأن للركوع حكم القيام فالإتيان بالواجب أولى من المسنون‘‘.

فقط واللہ اعلم  طالب دعا خادم علی گجر 


Khadam Ali

63 وبلاگ نوشته ها

نظرات