حضرت آدم علیہ اسلام
کی مکمل زندگی کے میں جانیے۔
اللہ نے سب سے پہلے کس چیز کو پیدا کیا اس بات میں مفسرین کی مختلف آراہیں اور حدیث کی روشنی میں انہیں واضح بھی کیا گیا ہے مگر یہاں ہمارا تعلق حضرت آدم علیہ اسلام کی ذات سے ہے اس لیے ابلیس اور آدم تک ہی محدود رکھتے ہوۓ لکھنے کی جرات کرتے ہیں۔کتابوں سے جو کچھ ضمن میں حاصل ہوتا ہے پیش کر رہا ہوں۔ حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہم جنات کو آدم سے بھی پہلے زہریلی آگ سے پیدا کرچکے تھے۔ ابلیس چونکہ بڑا عبادت گزار تھا اسی لیے نوری فرشتے جب یہ دیکھا کہ ابلیس جو جنات کی نسل سے تھا۔عبادت گزاروں میں ہم میں سے بھی بڑھ گیا ہے تو اللہ سے خواہش ظاہر کی کہ ابلیس ہمارے ساتھ رہے تو اچھا ہے۔اللہ نے ان کی خواہش پوری کردی اور ابلیس آسمانوں پر پہنچ گیا اور فرشتوں کا بھی استاد بنتا گیا۔ جب جنات نےنافرمانی کی انتہا کردی تو اللہ نے فرشتوں کا ایک لشکر ابلیس کی ماتحتی میں ان کی سرکوبی کے لیے بھیجا۔ انہوں نے جنات کو مار مار کر بھگا دیا اور وہ دو جنریروں ميں دھکیل دیۓ گۓ۔ اسی فتح سے ابلیس مغرور ہوگیا اور اس نے سوچا کہ اگر اب اللہ مجھے اس سلطنت سے نکالے گا تو میں نہیں نکلوں گا گویا ابلیس خدا کے مقابلے میں اترنے کی تیاری کررہا ہے مگر دوسری طرف اللہ جو محنتارکل ہے اس کے دل کی بات کا جواب یوں دیتا ہے کہ تھوڑے دنوں کے بعد فرشتوں نے لوح محفوظ پر لکھا دیکھا کہ عنقریب ایک مقرب بارگاہ الہی عذاب الہی میں گرفتار ہوگا۔ فرشتوں کو فکر لاحق ہوئی اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے اس کا ذکر کرنے لگے فرشتوں کو فکر کرتےدیکھ کر ابلیس کو بھی ہوا تو کہنے لگا اس قصہ کا ہم سے تعلق نہیں اور ابلیس سمیت تمام فرشتے اس مردود پر لعنت بھیجتے رہے۔ ایک روز ابلیس نے اللہ سے کہا۔