عورت کے لیے جسم کے بال صاف کرنے کی تفصیل

سوال



عورت کے لیے جسم کے بال صاف کرنا شرعاً کیسا ہے؟

شوہر کے کہنے پر پورے جسم کے بال صاف کرانا کیسا ہے؟

 

جواب

 

خواتین کے لیے بناؤ سنگھار اور زیب وزینت اختیار کرنے میں شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے اور اس بات کا اہتمام کرنا ضروری ہے کہ ان کے کسی طرزِ عمل سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی ﷲعلیہ وسلم کی ناراضی  لازم نہ آئے،   زیب وزینت اور بناؤ سنگھار میں  جن امور کی شریعت میں قطعی طور پر ممانعت ہے،  انہیں کرنا کسی صورت میں عورت کے لیے جائز نہیں،   چاہے وہ شوہر ہی کے لیے کیوں نہ ہو،   اور بناؤ سنگھار کے جو امور شرعی حدوداور جائز درجہ میں ہیں ان میں بھی مقصودشوہر کو خوش کرنا ہو، نہ کہ  نامحرم مردوں کو دکھانا یا دوسری عورتوں کے سامنے اترانا ہو، اگر شوہر کو خوش کرنے کے لیے بناؤ سنگھار کرے گی تو اس کو ثواب ملے گا اور اگر نامحرم مردوں کو دکھانے یا فخر کی نیت سے بناؤ سنگھار کرے گی تو گناہ گار ہوگی۔

مذکورہ تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

خواتین کے لیے اپنے چہرے کے غیر معتاد بال مثلاً داڑھی کے جگہ، مونچھ،  پیشانی وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا دیگر جسم کے بال  (کاٹ کر،یا ویکس کے ذریعہ یا پاؤڈر وغیرہ سے) صاف کرنا جائز ہے،  البتہ ان بالوں  کو نوچ کرنکالنا مناسب نہیں،  کیوں کہ اس میں بلاوجہ اپنے جسم کو اذیت دیناہے،  کسی پاؤڈر وغیرہ کے ذریعہ صاف کر لیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

باقی عورت کے لیے حسن کے لیے بھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے) یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،   البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے  عام  حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 373):

  طالب دعا خادم علی گجر


Khadam Ali

63 Blog Mesajları

Yorumlar