مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا

سوال



چاندی کی انگوٹھی میں کتنےما شوں کی گنجائش ہے ؟

 

 

جواب

 

عورتوں کے لیے سونے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے،  اور ان کے لیے انگوٹھی میں سونے یا چاندی کی کوئی خاص مقدار متعین نہیں ہے۔ مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے، اور صرف ایک مثقال  سے کم  وزن چاندی کی انگوٹھی مردوں کے لیے حلال اور جائز ہے۔ایک مثقال  ساڑھے چار ماشے  یعنی۴گرام،۳۷۴ملی گرام (4.374 gm) ہوتا ہے۔ 

روایت میں آتا ہے کہ ایک  شخص نے دریافت کیاکہ یارسول اللہ! میں کس دھات کی انگوٹھی پہنوں؟تو آپ نے فرمایا: چاندی کی، مگر ایک مثقال تک اس کا وزن نہ پہونچے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 358)

 

مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی اور گلے میں چین پہننے کا حکم

سوال

مرد کتنے گرام چاندنی کی انگوٹھی استعمال کرسکتا ہے ؟اور کیا چاندی  کی چین گلے میں پہن سکتا ہے؟

 

جواب

مردوں کے لیے ایک مثقال (ساڑھے چار ماشے  یعنی۴گرام،۳۷۴ملی گرام (4.374 gm) سے کم  وزن کی  چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، البتہ عام آدمی کے لیے چاندی کی  انگوٹھی بھی  نہ پہننا بہتر اور افضل ہے۔

 

باقی مرد کے لیے  چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے،  ایک حدیثِ مبارکہ میں ہے:  ایک  شخص نے دریافت کیاکہ یارسول اللہ! میں کس دھات کی انگوٹھی پہنوں؟تو آپ نے فرمایا: چاندی کی، مگر ایک مثقال تک اس کا وزن نہ پہنچے۔

 

نیز  مرد کے لیے چاندی کی (مذکورہ مقدار وزن کی) انگوٹھی کے علاوہ کسی بھی طرح کا زیور پہننا جائز نہیں ہے، خواہ وہ چاندی کی چین ہو یا کچھ اور۔

 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 358):

 

دانت لگوائے؟

 

سوال:

(۱) میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ مرد کے لیے چاندی کی کتنی مقدار جائز ہے؟ یعنی مرد اپنے جسم پر کتنی چاندی کا استعمال کرسکتا ہے؟

 

(۲) نیز، کیا مرد کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ سونے کا دانت لگوائے؟

جواب نمبر: 2011

بسم الله الرحمن الرحیم

 

(۱) مرد کے لیے صرف ایک مثقال چاندی (۴/گرام ۳۷۴/ ملی گرام) کی انگوٹھی کی اجازت ہے اس سے زائد استعمال کرنا درست نہیں ایک انگوٹھا دوپہنا بھی درست نہے اگر دو دو ماشہ ہوں بھی دوانگوٹھی پہنادرست نہے ایک پہن سکتے ہیں ۔اور بلاضرورت چاندی کی انگوٹھی پہننا بھی بہتر نہیں، در مختار میں ہے: ولا یتحلی الرجل بذھب وفضّة مطلقا إلا بخاتم ولایزد علی مثقال وترک التختم لغیر السلطان والقاضي وذي حاجة إلیہ کمتول أفضل الخ (شامي، ج۹، ص۵۱۶)

 

(۲) اگر چاندی سے کام نہ چلے تو بضرورت و مجبوری سونے کا دانت لگوانے کی گنجائش ہے اوراس حکم میں مرد و عورت یکساں ہیں۔ درمختار میں ہے: ولا یشد سنہ المتحرک بذھب بل لفضة وجوزھما محمد، وھکذا في الہندیة․

واللہ اعلم باالصواب دارالافتاء مظہر العلوم 

طالب مولوی عبدالستار حسنی صاحب


Khadam Ali

63 Blog bài viết

Bình luận
Usman Pakistani 2 yrs

nice